Ek Bas To Hi Nahin Mehdi Hassan Song Download


Play This Song
Song Lyrics
میاں کی ملہار میں غزل پیش کر رہا ہوں
ایک بس تُو ہی نہیں...
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
میں نے جو سنگ تراشا وہ خدا ہو بیٹھا
میں نے جو سنگ تراشا وہ خدا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
اٹھ کے منزل ہی اگر آئے تو شاید کچھ ہو
شاید کچھ ہو
اٹھ کے منزل ہی اگر آئے تو شاید کچھ ہو
شوقِ منزل تو مِرا آبلہ پا ہو بیٹھا
شوقِ منزل تو مِرا آبلہ پا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
میں نے جو سنگ تراشا وہ خدا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
مصلحت چھین گئی قوتِ گفتار، مگر
مصلحت چھین گئی قوتِ گفتار، مگر
کچھ نہ کہنا ہی مِرا میری صدا ہو بیٹھا
کچھ نہ کہنا ہی مِرا میری صدا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
میں نے جو سنگ تراشا وہ خدا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
شکریہ، اے مِرے قاتل، مِرے قاتل
شکریہ، اے مِرے قاتل، مِرے قاتل، مِرے قاتل
شکریہ، اے مِرے قاتل، اے مسیحا میرے
شکریہ، اے مِرے قاتل، اے مسیحا میرے
زہر جو تُو نے دیا تھا وہ دوا ہو بیٹھا
زہر جو تُو نے دیا تھا وہ دوا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
میں نے جو سنگ تراشا وہ خدا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
مقطع عرض ہے غزل کا
مقطع، جس میں شاعر کا نام آتا ہے
جانِ شہزادؔ کو منجملۂ اعدا پا کر
جانِ شہزادؔ کو منجملۂ اعدا پا کر
ہوک، ہوک وہ اٹّھی کہ جی تن سے جدا ہو بیٹھا
ہوک وہ اٹّھی کہ جی تن سے جدا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
میں نے جو سنگ تراشا وہ خدا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا